جہنمی

میں اکثر سوچتا ہوں

ذہن کی تاریک گلیوں میں

دہکتا اور پگھلتا

دھیرے دھیرے آگے بڑھتا

غم کا یہ لاوا

اگر چاہوں

تو رک سکتا ہے

میرے دل کی کچی کھال پر رکھا یہ انگارا

اگر چاہوں

تو بجھ سکتا ہے

لیکن

پھر خیال آتا ہے

میرے سارے رشتوں میں

پڑی ساری دراڑوں سے

گزر کے آنے والی برف سے ٹھنڈی ہوا

اور میری ہر پہچان پر سردی کا یہ موسم

کہیں ایسا نہ ہو

اس جسم کو اس روح کو ہی منجمد کر دے

میں اکثر سوچتا ہوں

ذہن کی تاریک گلیوں میں

دہکتا اور پگھلتا

دھیرے دھیرے آگے بڑھتا

غم کا یہ لاوا

اذیت ہے

مگر پھر بھی غنیمت ہے

اسی سے روح میں گرمی

بدن میں یہ حرارت ہے

یہ غم میری ضرورت ہے

میں اپنے غم سے زندہ ہوں

(1417) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jahannami In Urdu By Famous Poet Javed Akhtar. Jahannami is written by Javed Akhtar. Enjoy reading Jahannami Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Akhtar. Free Dowlonad Jahannami by Javed Akhtar in PDF.