کچی بستی

گلیاں

اور گلیوں میں گلیاں

چھوٹے گھر

نیچے دروازے

ٹاٹ کے پردے

میلی بد رنگی دیواریں

دیواروں سے سر ٹکراتی

کوئی گالی

گلیوں کے سینے پر بہتی

گندی نالی

گلیوں کے ماتھے پر بہتا

آوازوں کا گندہ نالا

آوازوں کی بھیڑ بہت ہے

انسانوں کی بھیڑ بہت ہے

کڑوے اور کسیلے چہرے

بد حالی کے زہر سے ہیں زہریلے چہرے

بیماری سے پیلے چہرے

مرتے چہرے

ہارے چہرے

بے بس اور بے چارے چہرے

سارے چہرے

ایک پہاڑی کچرے کی

اور اس پر پھرتے

آوارہ کتوں سے بچے

اپنا بچپن ڈھونڈ رہے ہیں

دن ڈھلتا ہے

اس بستی میں رہنے والے

اوروں کی جنت کو اپنی محنت دے کر

اپنے جہنم کی جانب

اب تھکے ہوئے

جھنجھلائے ہوئے سے

لوٹ رہے ہیں

ایک گلی میں

زنگ لگے پیپے رکھے ہیں

کچی دارو مہک رہی ہے

آج سویرے سے

بستی میں

قتل و خوں کا

چاقو زنی کا

کوئی قصہ نہیں ہوا ہے

خیر

ابھی تو شام ہے

پوری رات پڑی ہے

یوں لگتا ہے

ساری بستی

جیسے اک دکھتا پھوڑا ہے

یوں لگتا ہے

ساری بستی

جیسے ہے اک جلتا کڑھاؤ

یوں لگتا ہے

جیسے خدا نکڑ پر بیٹھا

ٹوٹے پھوٹے انساں

اونے پونے داموں

بیچ رہا ہے!

(1675) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kachchi Basti In Urdu By Famous Poet Javed Akhtar. Kachchi Basti is written by Javed Akhtar. Enjoy reading Kachchi Basti Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Akhtar. Free Dowlonad Kachchi Basti by Javed Akhtar in PDF.