کہا جو اس نے کہ کہئے تو کچھ گلا کیا ہے

کہا جو اس نے کہ کہئے تو کچھ گلا کیا ہے

مری زبان سے نکلا کہ فائدہ کیا ہے

اداس دیکھ کے محفل کو میری کہتے ہیں

یہاں بھی کوئی مصیبت کا مبتلا کیا ہے

بس آج تک تو بہت خوب ہجر میں گزری

اب آگے دیکھیے تقدیر میں لکھا کیا ہے

تمام ہو گئے ہم داستان ہو گئی ختم

اب اور قصۂ فرقت کی انتہا کیا ہے

گلے سے آ کے ملے وہ تو اور دل تڑپا

بڑھے دوا سے تو پھر درد کی دوا کیا ہے

ہر ایک اشک کے قطرے میں خوں کی شرکت نے

ہمارا زخم جگر بے محل ہنسا کیا ہے

جو دیکھتا ہوں کبھی آئنہ میں فرقت میں

تو خود بھی کہتا ہوں یہ آپ کو ہوا کیا ہے

ستم پہ داد کے خواہاں تمہیں سے ہیں جاویدؔ

وہ جانیں کیا کہ جفا کیا ہے اور وفا کیا ہے

(700) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaha Jo Usne Ki Kahiye To Kuchh Gila Kya Hai In Urdu By Famous Poet Javed Lakhnvi. Kaha Jo Usne Ki Kahiye To Kuchh Gila Kya Hai is written by Javed Lakhnvi. Enjoy reading Kaha Jo Usne Ki Kahiye To Kuchh Gila Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Lakhnvi. Free Dowlonad Kaha Jo Usne Ki Kahiye To Kuchh Gila Kya Hai by Javed Lakhnvi in PDF.