آشنا کتنا زباں کو بے زبانی سے کیا

آشنا کتنا زباں کو بے زبانی سے کیا

زندگی کرنے کو کیا کچھ زندگانی سے کیا

موسم گل میں کیا ملبوس بننے کا عمل

بے لباسی کا عمل برگ خزانی سے کیا

کون ہے وہ جس نے بنجر خشک خطوں کا علاج

دیکھتے ہی دیکھتے اک سادہ پانی سے کیا

صبح کے جاگے مسافت سے تھکے دریا نے پھر

شام ہوتے ہی تعلق کم روانی سے کیا

یہ وہی تھا کیسے پہچانا اسے مدت کے بعد

میں یہ پل بھر میں اسی کی اک نشانی سے کیا

روگ تھی شاہیںؔ زمیں کی تنگئ پیہم مجھے

یہ مداوا میں نے بس نقل مکانی سے کیا

(790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aashna Kitna Zaban Ko Be-zabani Se Kiya In Urdu By Famous Poet Javed Shaheen. Aashna Kitna Zaban Ko Be-zabani Se Kiya is written by Javed Shaheen. Enjoy reading Aashna Kitna Zaban Ko Be-zabani Se Kiya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Shaheen. Free Dowlonad Aashna Kitna Zaban Ko Be-zabani Se Kiya by Javed Shaheen in PDF.