خطرہ سا کہیں مری اکائی کے لیے ہے

خطرہ سا کہیں میری اکائی کے لیے ہے

ہر لمحہ یہاں خود سے جدائی کے لیے ہے

اک ہاتھ کو کچھ کرنے کی عادت نہیں ڈالی

جو دوسرا ہے صرف گدائی کے لیے ہے

ہر شخص کی ہے شام سے اپنی کوئی نسبت

میرے لیے تو دن سے رہائی کے لیے ہے

دن سارا گزر جاتا ہے اک دوری میں خود سے

اور شام کسی اور جدائی کے لیے ہے

موقع ہے کہ احسان کوئی اس کا چکا دوں

اک لمحہ مرے پاس برائی کے لیے ہے

ہے کون جھٹک دے جو کسی دست جفا کو

یہ خلق خدا صرف دہائی کے لیے ہے

اب خوں کو بنانا ہے ترے ہونٹ کی سرخی

بچ جائے گا جو دست حنائی کے لیے ہے

تہمت سی کوئی خود پہ لگا رکھی ہے شاہیںؔ

اک داغ سا انگشت نمائی کے لیے ہے

(758) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHatra Sa Kahin Meri Ikai Ke Liye Hai In Urdu By Famous Poet Javed Shaheen. KHatra Sa Kahin Meri Ikai Ke Liye Hai is written by Javed Shaheen. Enjoy reading KHatra Sa Kahin Meri Ikai Ke Liye Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Shaheen. Free Dowlonad KHatra Sa Kahin Meri Ikai Ke Liye Hai by Javed Shaheen in PDF.