نیا خیال کبھی یوں دماغ میں آیا

نیا خیال کبھی یوں دماغ میں آیا

کہ شعلہ چلتا ہوا خود چراغ میں آیا

بدن پہ اس کے تھی شوخی بھری قبائے بہار

وہ ایک باغ کے ہمراہ باغ میں آیا

پریشاں تنگئ جا سے ہے گرچہ دود بہت

یہ کم ہے داغ کا سرمایہ داغ میں آیا

کسی نے ڈال دیا شک کسی گئے کل پر

میں مڑ کے حال سے اس کے سراغ میں آیا

میں سوچتا تھا اسے کیا بھلا بھی پاؤں گا

مگر یہ کام بڑے ہی فراغ میں آیا

وفور گرمئ اندیشہ نے خراب کیا

کہ بال تندئ مے سے ایاغ میں آیا

اکیلا گھومتا پھرتا رہا میں دریا پر

وہاں سے شام ڈھلے ایک باغ میں آیا

قریب آخر شب ختم ہو گئی محفل

اور اس کے ساتھ دھواں بھی چراغ میں آیا

وہ میرے ساتھ تھا جب تک تو ٹھیک تھا شاہیںؔ

فتور بعد میں اس کے دماغ میں آیا

(718) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Naya KHayal Kabhi Yun Dimagh Mein Aaya In Urdu By Famous Poet Javed Shaheen. Naya KHayal Kabhi Yun Dimagh Mein Aaya is written by Javed Shaheen. Enjoy reading Naya KHayal Kabhi Yun Dimagh Mein Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Javed Shaheen. Free Dowlonad Naya KHayal Kabhi Yun Dimagh Mein Aaya by Javed Shaheen in PDF.