خدا کی شان وہ خود ہو رہے ہیں دیوانے

خدا کی شان وہ خود ہو رہے ہیں دیوانے

جو راہ دشت سے آئے تھے ہم کو پلٹانے

نکل چلے تو ہیں ترغیب دل پہ ہم گھر سے

کہاں لگیں گے ٹھکانے یہ اب خدا جانے

نہ دل رہا نہ رہی دل کی خاک بھی باقی

حضور آئے ہیں اب انتظار فرمانے

جو دل کی آگ سے واقف بنیں وہ کیا جانے

لپٹ کے شمع سے کیوں جل رہے ہیں پروانے

نگاہ جن کو ملی ہے وہ لطف لیتے ہیں

چھلک رہے ہیں پڑے کیفیت سے ویرانے

نہیں ہے سینے میں پیوست جس کے تیر نگاہ

وہ راہ و رسم حیات و ممات کیا جانے

چلے تو ہیں کہ دکھائیں گے ان کو چیر کے دل

پہنچ سکیں گے ہم ان تک یہ اب خدا جانے

گھٹے تو چین نہیں ہے بڑھے تو چین نہیں

ہمیں لگا ہے یہ کیا روگ کوئی پہچانے

ہے سر پہ بوجھ تو کیا ہے مگر بڑھے نکلو

نہ اٹھ سکو گے جو بیٹھے ذرا بھی سستانے

تمام عمر ہوئی ایک ہی روش پہ جگرؔ

ہزار بار ہمیں آزمایا دنیا نے

(806) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHuda Ki Shan Wo KHud Ho Rahe Hain Diwane In Urdu By Famous Poet Jigar Barelvi. KHuda Ki Shan Wo KHud Ho Rahe Hain Diwane is written by Jigar Barelvi. Enjoy reading KHuda Ki Shan Wo KHud Ho Rahe Hain Diwane Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Barelvi. Free Dowlonad KHuda Ki Shan Wo KHud Ho Rahe Hain Diwane by Jigar Barelvi in PDF.