لیجئے تابانیٔ عالم کے ساماں ہو گئے

لیجئے تابانیٔ عالم کے ساماں ہو گئے

دل کے ذرے اڑ کے ہر جانب پریشاں ہو گئے

درد تنہائی سے مر جانا تو کچھ مشکل نہ تھا

کیا کہیں غم سے مگر کچھ عہد و پیماں ہو گئے

التفات دوست کا ممکن نہیں کوئی صلہ

کم ہے جان و دل جو صرف شکر احساں ہو گئے

تجھ سے کیا لیں انتقام اے خاک بے برگ و نوا

وہ کہاں ہیں مہر و مہ تجھ میں جو پنہاں ہو گئے

دعوت جلوہ ہے پھر برق نگاہ ناز کو

جمع پھر ہستی کے اجزائے پریشاں ہو گئے

اب میں سمجھا سینۂ سوزاں کے شق ہونے کا راز

آپ پنہاں کیا ہوئے گویا نمایاں ہو گئے

جن کو ہونا ہی نہ تھا راہ محبت میں غبار

کس طرح وہ خاک کے پتلے پھر انساں ہو گئے

خاک دل کے چند ذرے اڑ گئے تھے ایک دن

بن کے تارے آسمانوں پر درخشاں ہو گئے

کچھ خیال دوست آیا تھا کہ آ پہنچی بہار

جس طرف دیکھا گلستاں ہی گلستاں ہو گئے

حسن نے روز ازل جب رخ سے سرکائی نقاب

چند جلوے رنگ بن کر بزم امکاں ہو گئے

چھا رہا ہے رنگ ہر جانب بہار حسن کا

وا ہیں جن کے دیدۂ دل گل بداماں ہو گئے

رفتہ رفتہ آرزوئے رستگاری مٹ گئی

رہ کے زنداں میں جگرؔ آزاد زنداں ہو گئے

(752) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lijiye Tabani-e-alam Ke Saman Ho Gae In Urdu By Famous Poet Jigar Barelvi. Lijiye Tabani-e-alam Ke Saman Ho Gae is written by Jigar Barelvi. Enjoy reading Lijiye Tabani-e-alam Ke Saman Ho Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Barelvi. Free Dowlonad Lijiye Tabani-e-alam Ke Saman Ho Gae by Jigar Barelvi in PDF.