ہمالہ سے دو دو باتیں

بھلا مجال کہاں مجھ سے بے زبانوں کی

کہ منہ سے بات کہوں کچھ فلک نشانوں کی

ترے وجود سے عالم یہ ہو گیا روشن

کہ خاک ہند میں رفعت ہے آسمانوں کی

وہ پھول ہیں ترے دامن میں سامنے جن کے

بہار گرد ہے دنیا کے گلستانوں کی

گپھاؤں سے تری نکلیں تو سارے عالم میں

صدائیں گونج اٹھیں توحید کے ترانوں کی

بلندیوں سے تری جب رواں ہوئے چشمے

حیات جن سے ہے دنیا کے باغبانوں کی

مئے مجاز میں جو نشۂ حقیقت ہے

وہ یادگار ہے تو عشق کے فسانوں کی

تری بلندی غرور وقار کے آگے

چلی نہ ایک ہوائی جہاز رانوں کی

وہ صور پھونک دے اپنے لب مبارک سے

کہ یاد تازہ ہو بھولے ہوئے فسانوں کی

اٹل ہوں جن کے ارادے خیال جن کے بلند

اٹھیں اب ایسے زمین وطن سے حوصلہ مند

(881) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Himala Se Do Do Baaten In Urdu By Famous Poet Jigar Barelvi. Himala Se Do Do Baaten is written by Jigar Barelvi. Enjoy reading Himala Se Do Do Baaten Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Barelvi. Free Dowlonad Himala Se Do Do Baaten by Jigar Barelvi in PDF.