عشق کو بے نقاب ہونا تھا

عشق کو بے نقاب ہونا تھا

آپ اپنا جواب ہونا تھا

مست جام شراب ہونا تھا

بے خود اضطراب ہونا تھا

تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں

ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا

آؤ مل جاؤ مسکرا کے گلے

ہو چکا جو عتاب ہونا تھا

کوچۂ عشق میں نکل آیا

جس کو خانہ خراب ہونا تھا

مست جام شراب خاک ہوتے

غرق جام شراب ہونا تھا

دل کہ جس پر ہیں نقش رنگارنگ

اس کو سادہ کتاب ہونا تھا

ہم نے ناکامیوں کو ڈھونڈ لیا

آخرش کامیاب ہونا تھا

ہائے وہ لمحہ سکوں کہ جسے

محشر اضطراب ہونا تھا

نگہ یار خود تڑپ اٹھتی

شرط اول خراب ہونا تھا

کیوں نہ ہوتا ستم بھی بے پایاں

کرم بے حساب ہونا تھا

کیوں نظر حیرتوں میں ڈوب گئی

موج صد اضطراب ہونا تھا

ہو چکا روز اولیں ہی جگرؔ

جس کو جتنا خراب ہونا تھا

(920) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ishq Ko Be-naqab Hona Tha In Urdu By Famous Poet Jigar Moradabadi. Ishq Ko Be-naqab Hona Tha is written by Jigar Moradabadi. Enjoy reading Ishq Ko Be-naqab Hona Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Moradabadi. Free Dowlonad Ishq Ko Be-naqab Hona Tha by Jigar Moradabadi in PDF.