کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر کبھی غنچہ و گل و خار پر

کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر کبھی غنچہ و گل و خار پر

میں چمن میں چاہے جہاں رہوں مرا حق ہے فصل بہار پر

مجھے دیں نہ غیظ میں دھمکیاں گریں لاکھ بار یہ بجلیاں

مری سلطنت یہ ہی آشیاں مری ملکیت یہ ہی چار پر

جنہیں کہئے عشق کی وسعتیں جو ہیں خاص حسن کی عظمتیں

یہ اسی کے قلب سے پوچھئے جسے فخر ہو غم یار پر

مرے اشک خوں کی بہار ہے کہ مرقع غم یار ہے

مری شاعری بھی نثار ہے مری چشم سحر نگار پر

عجب انقلاب زمانہ ہے مرا مختصر سا فسانہ ہے

یہی اب جو بار ہے دوش پر یہی سر تھا زانوئے یار پر

یہ کمال عشق کی سازشیں یہ جمال حسن کی نازشیں

یہ عنایتیں یہ نوازشیں مری ایک مشت غبار پر

مری سمت سے اسے اے صبا یہ پیام آخر غم سنا

ابھی دیکھنا ہو تو دیکھ جا کہ خزاں ہے اپنی بہار پر

یہ فریب جلوہ ہے سر بسر مجھے ڈر یہ ہے دل بے خبر

کہیں جم نہ جائے تری نظر انہیں چند نقش و نگار پر

میں رہین درد سہی مگر مجھے اور چاہئے کیا جگرؔ

غم یار ہے مرا شیفتہ میں فریفتہ غم یار پر

(1080) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi ShaKH O Sabza O Barg Par Kabhi Ghuncha O Gul O Khaar Par In Urdu By Famous Poet Jigar Moradabadi. Kabhi ShaKH O Sabza O Barg Par Kabhi Ghuncha O Gul O Khaar Par is written by Jigar Moradabadi. Enjoy reading Kabhi ShaKH O Sabza O Barg Par Kabhi Ghuncha O Gul O Khaar Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jigar Moradabadi. Free Dowlonad Kabhi ShaKH O Sabza O Barg Par Kabhi Ghuncha O Gul O Khaar Par by Jigar Moradabadi in PDF.