گلہ شکوہ کہاں رہتا ہے دل ہم ساز ہوتا ہے

گلہ شکوہ کہاں رہتا ہے دل ہم ساز ہوتا ہے

محبت میں تو ہر اک جرم نظر انداز ہوتا ہے

لبوں پر قفل آنکھوں میں لحاظ ناز ہوتا ہے

محبت کرنے والوں کا عجب انداز ہوتا ہے

اشارے کام کرتے ہیں محبت میں نگاہوں کے

نگاہوں سے ہی باہم انکشاف راز ہوتا ہے

گزرتی ہے جو اس پر سب گوارا کرتا ہے خوش خوش

جفاؤں سے تمہاری دل کہاں ناراض ہوتا ہے

ہر اک سے ہم تو بے شک کرتے ہیں تلقین الفت کی

بڑا تقدیر والا ہی کوئی ہم ساز ہوتا ہے

سکون قلب حاصل ہے پریشاں میں نہیں دلبر

جو تم سے دور ہوتا ہے وہی ناساز ہوتا ہے

میں ہوں شاکی و نازاں تو فقط اس رسم دنیا سے

وہی غماز ہو جاتا ہے جو ہم راز ہوتا ہے

نہیں ہے گر یہ دنیا بھی حقیقت سے ہی وابستہ

تو کیوں دل اس کی جانب مائل پرواز ہوتا ہے

بڑی تبدیلیاں ہوتی ہیں الفت ان سے ہونے پر

ضمیر خود غرض کا ساز بے آواز ہوتا ہے

سمجھتے ہیں ہمیں ہیں حکمراں اس سارے عالم کے

نظر میں جب ہماری وہ حسیں انداز ہوتا ہے

نظر آتا ہے ہر سو جلوۂ انور میں غرق عالم

دل پر کیف بے حس در حقیقت باز ہوتا ہے

جدا گانہ مگر انداز ہوتا ہے ہر عاشق کا

مچاتا ہے کوئی غل کوئی بے آواز ہوتا ہے

سفر منزل بہ منزل طے کیا جاتا ہے الفت کا

بڑی مدت میں سر وہ بارگاہ ناز ہوتا ہے

وہی ہے کامراں عاشق جو اس کو پار کر جائے

دلوں کے درمیاں جو اک جہان راز ہوتا ہے

بڑھا اور ان سے واقف ہو کہ آزار غم فرقت

دوئی کے فرش کا احساس بے انداز ہوتا ہے

تناسخ ہے مسلسل ابتدائے آفرینش میں

حیات جاوداں میں کون دخل انداز ہوتا ہے

نہ ہم پیشہ نہ ہم خانہ نہ ہم پیالہ نہ ہم بستر

وہی اپنا ہے رہبرؔ جو بھی ہم آواز ہوتا ہے

(843) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gila-shikwa Kahan Rahta Hai Dil Ham-saz Hota Hai In Urdu By Famous Poet Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Gila-shikwa Kahan Rahta Hai Dil Ham-saz Hota Hai is written by Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Enjoy reading Gila-shikwa Kahan Rahta Hai Dil Ham-saz Hota Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Free Dowlonad Gila-shikwa Kahan Rahta Hai Dil Ham-saz Hota Hai by Jitendra Mohan Sinha Rahbar in PDF.