تجھے گر پاس غیرت اے ستم گر ہو نہیں سکتا

تجھے گر پاس غیرت اے ستم گر ہو نہیں سکتا

تو دل بھی شاکیٔ تعزیر خنجر ہو نہیں سکتا

میں ترک بادہ نوشی کے لئے مدت سے کوشاں ہوں

مگر یہ کام پورا قبل محشر ہو نہیں سکتا

بلا کر بات پوچھیں روبرو اپنے تو رو دینا

دلائل کا اثر کچھ اس سے بہتر ہو نہیں سکتا

شکایت تجھ سے کیا ساقی کہ ہے تاخیر کا عادی

ستم دنیا میں لیکن اس سے بڑھ کر ہو نہیں سکتا

سکون و ضبط کی تو ہم نشیں میں انتہا کر دوں

مگر مجھ کو وہ یوسف اب میسر ہو نہیں سکتا

پلائے جا کہ میں مدہوش ہو جاؤں تو تو مانے

کہ مے نوشی میں کوئی مجھ سے بڑھ کر ہو نہیں سکتا

سخن سازی میں لازم ہے کمال علم و فن ہونا

محض تک بندیوں سے کوئی شاعر ہو نہیں سکتا

ہنر مندوں کی ہر مجلس سے یہ آواز آتی ہے

کہ ناداں کا کوئی دنیا میں رہبرؔ ہو نہیں سکتا

(1032) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tujhe Gar Pas-e-ghairat Ai Sitamgar Ho Nahin Sakta In Urdu By Famous Poet Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Tujhe Gar Pas-e-ghairat Ai Sitamgar Ho Nahin Sakta is written by Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Enjoy reading Tujhe Gar Pas-e-ghairat Ai Sitamgar Ho Nahin Sakta Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jitendra Mohan Sinha Rahbar. Free Dowlonad Tujhe Gar Pas-e-ghairat Ai Sitamgar Ho Nahin Sakta by Jitendra Mohan Sinha Rahbar in PDF.