خشک سالی

اے دل افسردہ وہ اسرار باطن کیا ہوئے

سوز کی راتیں کہاں ہیں ساز کے دن کیا ہوئے

آنسوؤں کی وہ جھڑی وہ غم کا ساماں کیا ہوا

تیرا ساون کا مہینہ چشم گریاں کیا ہوا

کیا ہوئی بالائے سر وہ لطف یزداں کی گھٹا

آسمان دل پہ وہ گھنگھور عرفاں کی گھٹا

اب وہ نالوں کی گرج ہے اب نہ وہ شور فغاں

اب نہ اٹھتا ہے کلیجہ سے محبت کا دھواں

اپنے افعال سیہ پر اب پشیمانی نہیں

اب پسینے کے ستارے زیب پیشانی نہیں

درد کی مدت سے اب دل میں چمک ہوتی نہیں

وہ تپک چھالوں کی کوندے کی لپک ہوتی نہیں

ذکر مولیٰ سے لبوں پر اب وہ نرمی ہی نہیں

بھاپ سینے سے اٹھے کیا دل میں گرمی ہی نہیں

اب شرارے سوز غم کے دل میں رہتے ہی نہیں

اشک اب پچھلے پہر آنکھوں سے بہتے ہی نہیں

معرفت دل میں نہ اب وہ روح میں احساس ہے

لوگ کہتے ہیں کہ ہے لیکن ہمیں تو یاس ہے

اب نہ وہ آنکھوں میں اشک خوں نہ وہ دل میں گداز

اب نہ وہ شام تمنا ہے نہ وہ صبح نیاز

خشک ہیں آنکھیں جبینیں تنگ سینے سرد ہیں

اب نہ وہ دکھتے ہوئے دل ہیں نہ چہرے زرد ہیں

آہ کی اور دل امنڈ آیا یہ ہوتا ہی نہیں

ڈوب کر ذوق فنا میں کوئی روتا ہی نہیں

پھول داغوں سے کھلے تھے جس دل سرشار میں

خاک اب مدت سے اڑتی ہے اسی گل زار میں

آنسوؤں سے نم جو رہتا تھا وہ داماں جل گیا

لہلہاتا تھا جو سینے میں گلستاں جل گیا

روح میں بالیدگی کی قوتیں معدوم ہیں

دونوں آنکھیں آنسوؤں کے فیض سے محروم ہیں

پیچ و خم سے بہنے والا دل کا دریا خشک ہے

وہ بھری برسات یعنی چشم بینا خشک ہے

خون ہے دل میں مگر پہلی سی طغیانی نہیں

ابر ہے باد مخالف سے مگر پانی نہیں

جب یہ عالم ہے تو بارش کی شکایت کس لئے

بے محل یہ حسرت باران رحمت کس لئے

اک مجسم خشک سالی خود ہماری ذات ہے

ضد ہماری ہستیوں کی ابر ہے برسات ہے

رحمتوں سے جوش میں آنے کی خواہش کیا کریں

خود سراپا قحط ہیں امید بارش کیا کریں

(1717) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHushk-sali In Urdu By Famous Poet Josh Malihabadi. KHushk-sali is written by Josh Malihabadi. Enjoy reading KHushk-sali Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Josh Malihabadi. Free Dowlonad KHushk-sali by Josh Malihabadi in PDF.