جتنے تھے ترے جلوے سب بن گئے بت خانے

جتنے تھے ترے جلوے سب بن گئے بت خانے

اب چشم تماشائی کیوں کر تجھے پہچانے

اسرار حقیقت کے سمجھے نہیں فرزانے

تقصیر تو تھی ان کی مارے گئے دیوانے

مستان محبت نے دنیا میں یہی دیکھا

ٹوٹے ہوئے پیمانے ٹوٹے ہوئے مے خانے

پھولوں کی ہنسی سے بھی دل جن کا نہیں کھلتا

ان کو بھی ہنساتے ہیں ہنستے ہوئے پیمانے

وہ حال سناؤں کیا جو غیر مکمل ہے

اب تک کی تو میں جانوں آگے کی خدا جانے

جھگڑا نہ کبھی اٹھتا تو تو نہ کبھی ہوتی

کچھ شیخ ہے دیوانہ کچھ رند ہیں دیوانے

وہ مجھ پہ کرم فرما ہوگا کہ نہیں ہوگا

یا اس کو خدا جانے یا میری قضا جانے

ہم کہتے رہے جب تک روداد محبت کی

ہنستے رہے فرزانے روتے رہے دیوانے

سمجھا تھا جنہیں اپنا جب ان کی روش یہ ہے

اوروں کی شکایت کیا بیگانے تو بیگانے

وحشت تو نہیں مجھ کو اے جوشؔ مگر پھر بھی

یاد آتے ہیں رہ رہ کر چھوڑے ہوئے ویرانے

(1875) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jitne The Tere Jalwe Sab Ban Gae But-KHane In Urdu By Famous Poet Josh Malsiani. Jitne The Tere Jalwe Sab Ban Gae But-KHane is written by Josh Malsiani. Enjoy reading Jitne The Tere Jalwe Sab Ban Gae But-KHane Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Josh Malsiani. Free Dowlonad Jitne The Tere Jalwe Sab Ban Gae But-KHane by Josh Malsiani in PDF.