ہے ابھی تک اسی وحشت کی عنایت باقی

ہے ابھی تک اسی وحشت کی عنایت باقی

کوئی بھی چیز نہیں گھر کی سلامت باقی

میں بھلا ہاتھ دعاؤں کو اٹھاتا کیسے

اس نے چھوڑی ہی نہیں کوئی ضرورت باقی

اس نے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے بھی پہچان لیا

ہے بکھر کر بھی میاں میری نفاست باقی

بے نشاں کوئی نہ اجڑے ہوئے کھنڈرات رہیں

ان میں رہتی ہے ابھی گھر کی شباہت باقی

پہلے جذبات چھلک پڑتے تھے خاموشی سے

اب تو لہجوں میں بھی ہے خالی مروت باقی

خود کو عادت کوئی پڑنے ہی نہیں دیتا ہوں

میری اب تک ہے ہمیشہ کی یہ عادت باقی

میرے چھونے سے کلی پھول بنی جاتی ہے

میرے ہاتھوں میں ابھی تک ہے شرارت باقی

میں نظر آؤں تو دکھتا نہیں سورج اخترؔ

ایک ہی رہ گئی چھوٹی سی کرامت باقی

(910) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hai Abhi Tak Isi Wahshat Ki Inayat Baqi In Urdu By Famous Poet Junaid Akhtar. Hai Abhi Tak Isi Wahshat Ki Inayat Baqi is written by Junaid Akhtar. Enjoy reading Hai Abhi Tak Isi Wahshat Ki Inayat Baqi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Junaid Akhtar. Free Dowlonad Hai Abhi Tak Isi Wahshat Ki Inayat Baqi by Junaid Akhtar in PDF.