اب خاک تو کیا ہے دل کو جلا جلا کر

اب خاک تو کیا ہے دل کو جلا جلا کر

کرتے ہو اتنی باتیں کیوں تم بنا بنا کر

عاشق کے گھر کی تم نے بنیاد کو بٹھایا

غیروں کو پاس اپنے ہر دم بٹھا بٹھا کر

یہ بھی کوئی ستم ہے یہ بھی کوئی کرم ہے

غیروں پہ لطف کرنا ہم کو دکھا دکھا کر

اے بت نہ مجھ کو ہرگز کوچے سے اب اٹھانا

آیا ہوں یاں تلک میں ظالم خدا خدا کر

دیتا ہوں میں ادھر جی اپنا تڑپ تڑپ کر

دیکھے ہے وہ ادھر کو آنکھیں چرا چرا کر

کوئی آشنا نہیں ہے ایسا کہ با وفا ہو

کہتے ہو تم یہ باتیں ہم کو سنا سنا کر

جلتا تھا سینہ میرا اے شمع تس پہ تو نے

دونی لگائی آتش آنسو بہا بہا کر

اک ہی نگاہ کر کر سینے سے لے گیا وہ

ہر چند دل کو رکھا ہم نے چھپا چھپا کر

جرأت نے آخر اپنے جی کو بھی اب گنوایا

ان بے مروتوں سے دل کو لگا لگا کر

(1259) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ab KHak To Kiya Hai Dil Ko Jala Jala Kar In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Ab KHak To Kiya Hai Dil Ko Jala Jala Kar is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Ab KHak To Kiya Hai Dil Ko Jala Jala Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Ab KHak To Kiya Hai Dil Ko Jala Jala Kar by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.