دام میں ہم کو لاتے ہو تم دل اٹکا ہے اور کہیں

دام میں ہم کو لاتے ہو تم دل اٹکا ہے اور کہیں

شعر پڑھانے ہم سے اور مضمون گٹھا ہے اور کہیں

آنکھیں ذرا ملانا ادھر کو کیوں جی یہ کیا باتیں ہیں

بات کی ہم سے اٹھانی لذت جی کا مزا ہے اور کہیں

حق تو ہے کچھ حال دل اپنا کہتے ہیں جب تم سے ہم

کان لگائے سنتے ہو پر دھیان لگا ہے اور کہیں

دیکھیو یہ عیاری کوئی کیا کیا ہم کو لپیٹے میں

وہ بت پر فن لیتا ہے دل جس نے دیا ہے اور کہیں

ٹوک کے اس سے بات کروں تو یوں وہ کہے ہے چتون میں

مجھ کو نہ چھیڑو دھیان اجی اس وقت مرا ہے اور کہیں

ہم سے زبانی ملنے کو تم کہتے ہو ہم جانتے ہیں

دل سے پر آنے جانے کا اقرار کیا ہے اور کہیں

دیکھ کے ہم کو جو کہتے ہو تم آؤ بیٹھو بات کرو

باتیں یہ سب ظاہر کی ہیں انس ہوا ہے اور کہیں

اب تو کچھ ہمدرد سے میرے آتے ہو تم مجھ کو نظر

تم سا شاید کوئی پیارے تم کو ملا ہے اور کہیں

بیٹھے ہو مجھ پاس ولیکن گھبرانے سے نکلے ہے

آنکھ بچا کر اٹھ جانے کا دھیان بندھا ہے اور کہیں

ظاہر میں تم کہتے ہو مجھ کو بیٹھو ابھی تو جاؤ نہ گھر

مجھ کو تو معلوم ہے جو پیغام گیا ہے اور کہیں

باتیں کر کے لگاوٹ کی یہ کافر ہوں گر جھوٹ کہوں

دل کو مرے تم لیتے ہو جی نام خدا ہے اور کہیں

حیف ہے اس کے ہونے پر جو یاد کرو تم غیر کو جان

جرأتؔ میں جو نہیں سو ایسی بات وہ کیا ہے اور کہیں

(941) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dam Mein Hum Ko Late Ho Tum Dil ATka Hai Aur Kahin In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Dam Mein Hum Ko Late Ho Tum Dil ATka Hai Aur Kahin is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Dam Mein Hum Ko Late Ho Tum Dil ATka Hai Aur Kahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Dam Mein Hum Ko Late Ho Tum Dil ATka Hai Aur Kahin by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.