گو ہوں وحشی پہ ترے در سے نہ ٹل جاؤں گا

گو ہوں وحشی پہ ترے در سے نہ ٹل جاؤں گا

ہاں مگر دشت عدم ہی کو نکل جاؤں گا

طائر نامہ بر اپنا یہی کہتا ہے کہ آہ

رقم شوق کی گرمی سے میں جل جاؤں گا

جلد اے کاش جتاوے اسے جوبن اس کا

پھر ہو کس کام کے تم جب کہ میں ڈھل جاؤں گا

آج گو اس نے بہ رسوائی نکالا مجھ کو

گر یہی دل ہے تو پھر آپ سے کل جاؤں گا

مشورہ کر کے یہ دل کوچۂ جاناں کو چلا

عزم تو لانے کا کیجو میں مچل جاؤں گا

گر یہی آتش الفت ہے تو مانند سپند

آہ میں مجمر ہستی سے اچھل جاؤں گا

تو گرفتار محبت ہوں مری وضع سے تم

اتنا گھبراؤ نہ پیارے میں سنبھل جاؤں گا

وائے قسمت کہے جب صبر سا مونس یہ بات

تجھ پہ دیکھوں گا برا وقت تو ٹل جاؤں گا

جلد خو اپنی بدل ورنہ کوئی کر کے طلسم

آ کے دل اپنا ترے دل سے بدل جاؤں گا

جی کہیں تو نہ پھنسا ورنہ ترے دام سے میں

آب غربال کی مانند نکل جاؤں گا

جوں حنا اپنے وہ قدموں سے نہ لگنے دیں گے

اس تمنا میں اگر خاک میں رل جاؤں گا

جاتے جاتے کف افسوس اسی حسرت میں

اشک بھر لا کے دم نزع بھی مل جاؤں گا

جن کے نزدیک ہے انداز غزل میرؔ پہ ختم

ان کو جرأتؔ میں سنانے یہ غزل جاؤں گا

(1120) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Go Hun Wahshi Pa Tere Dar Se Na Tal Jaunga In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Go Hun Wahshi Pa Tere Dar Se Na Tal Jaunga is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Go Hun Wahshi Pa Tere Dar Se Na Tal Jaunga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Go Hun Wahshi Pa Tere Dar Se Na Tal Jaunga by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.