ہم تو کہتے تھے دم آخر ذرا سستا نہ جا

ہم تو کہتے تھے دم آخر ذرا سستا نہ جا

لے، چلے ہم جان سے، مختار ہے اب جا نہ جا

لے دل بے تاب آتا ہے وہ کر لے عرض حال

دیکھتے ہی اس کی صورت اس قدر گھبرا نہ جا

تنگ ہو کر کس ادا سے وصل کی شب کو وہ شوخ

مجھ سے کہتا تھا کہ ہے ہے اس قدر لپٹا نہ جا

پاس آنا گر نہیں منظور تو آ آ کے شکل

از رہ شوخی مجھے تو دور سے دکھلا نہ جا

جاؤں جاؤں کیا کہے ہے بس لڑائی ہو چکی

پیار سے میرے گلے اب جان جاں لگ جا نہ جا

کیا سماں رکھتا ہے وہ محفل سے اٹھنا یار کا

اور اشاروں سے مرا کہنا کہ آ جانا، نہ جا

کہتے ہیں آتا ہے وہ اے جان بر لب آمدہ

تو خدا کے واسطے ٹک اور بھی رہ جا نہ جا

روٹھ کر جب مجھ سے وہ جاتا ہے تو کر ضبط آہ

پہلے تو کہتا ہوں میں ''تو جان اب جا یا نہ جا''

لیک اٹھ کر جب وہ جاتا ہے تو بے تابی سے میں

ووں ہی کہتا ہوں ''ترے قربان جاؤں آ، نہ جا''

لوٹتا ہے جرأتؔ بیتاب جانے سے ترے

یوں اسے تڑپا کے تو اے شوخ بے پروا، نہ جا

(1194) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum To Kahte The Dam-e-aKHir Zara Susta Na Ja In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Hum To Kahte The Dam-e-aKHir Zara Susta Na Ja is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Hum To Kahte The Dam-e-aKHir Zara Susta Na Ja Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Hum To Kahte The Dam-e-aKHir Zara Susta Na Ja by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.