جس کے طالب ہیں وہ مطلوب کہیں بیٹھ رہا

جس کے طالب ہیں وہ مطلوب کہیں بیٹھ رہا

منتظر ہم کو بٹھا خوب کہیں بیٹھ رہا

بس کہ لکھی تھی میں حالت دل گم گشتہ کی

کھو کے قاصد مرا مکتوب کہیں بیٹھ رہا

دیکھیں کیا آنکھ اٹھا کر کہ ہمیں تو ناحق

آنکھ دکھلا کے وہ محبوب کہیں بیٹھ رہا

شام سے جیسے نہاں مہر ہو سو وصل کی رات

منہ چھپا کر وہ اس اسلوب کہیں بیٹھ رہا

ہے مری خانہ نشینی سے یہ گھر گھر مذکور

خیل عشاق کا سرکوب کہیں بیٹھ رہا

جانا میں اس کا نہ آنا کہ سمجھ کر وہ شوخ

بیٹھنے کو مرے معیوب کہیں بیٹھ رہا

بود و باش اپنی کہیں کیا کہ اب اس بن یوں ہے

جس طرح سے کوئی مجذوب کہیں بیٹھ رہا

اول عشق میں صورت یہ بنی جرأتؔ کی

ہو کے آخر کو وہ محجوب کہیں بیٹھ رہا

(904) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jis Ke Talib Hain Wo Matlub Kahin BaiTh Raha In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Jis Ke Talib Hain Wo Matlub Kahin BaiTh Raha is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Jis Ke Talib Hain Wo Matlub Kahin BaiTh Raha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Jis Ke Talib Hain Wo Matlub Kahin BaiTh Raha by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.