سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا

سچ تو یہ ہے بے جگہ ربط ان دنوں پیدا کیا

سوچ ہے ہر دم یہی ہم کو کہ ہم نے کیا کیا

وہ گیا اٹھ کر جدھر کو میں ادھر حیران سا

اس کے جانے پر بھی کتنی دیر تک دیکھا کیا

میری اور اس شوخ کی صاحب سلامت جو ہوئی

صبر و طاقت نے کہا لو ہم نے تو مجرا کیا

سیر گل کرتا تھا وہ اور آہ بیتابی سے میں

ہر طرف گلشن میں جوں آب رواں دوڑا کیا

جب تلک کرتے رہے مذکورہ اس کا مجھ سے لوگ

جی میں کچھ سوچا کیا میں اور دل دھڑکا کیا

درد دل کہنا مرا شاید کہ اس نے سن لیا

ورنہ کیوں مجھ کو دھراتا ہے بھلا اچھا کیا

دم بہ دم حسرت سے دیکھوں کیوں نہ سوئے چرخ میں

اس نے اوروں کا کیا اس کو ہمیں جس کا کیا

دل ملے پر بھی ملاپ ایسی جگہ ہوتے رہے

جو ادھر تڑپا کیے ہم وہ ادھر تڑپا کیا

مل گئے تھے ایک بار اس کے جو میرے لب سے لب

عمر بھر ہونٹوں پہ اپنے میں زباں پھیرا کیا

بس کہ ہے وہ شہرۂ آفاق اس کے واسطے

یہ دل دیوانہ کس کس شخص سے جھگڑا کیا

سوزش دل کیا کہوں میں جب تلک جیتا رہا

ایک انگارا سا پہلو میں مرے دہکا کیا

عشق بازی میں کہا جرأتؔ کو سب نے دیکھ کر

یہ عزیز اپنی ہمیشہ جان پر کھیلا کیا

(912) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sach To Ye Hai Be-jagah Rabt In Dinon Paida Kiya In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Sach To Ye Hai Be-jagah Rabt In Dinon Paida Kiya is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Sach To Ye Hai Be-jagah Rabt In Dinon Paida Kiya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Sach To Ye Hai Be-jagah Rabt In Dinon Paida Kiya by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.