یہ قصوں میں جو دکھ اٹھانے بندھے ہیں

یہ قصوں میں جو دکھ اٹھانے بندھے ہیں

سو الفت ہی کے سب فسانے بندھے ہیں

قفس میں سنو لو اسیران کہنہ

بہ ہر شاخ نو آشیانے بندھے ہیں

خدا جانے اس گھر میں کیا ہے کہ جس کے

کئی در کے آگے دوانے بندھے ہیں

وہ آنسو ہیں اپنے کہ سب کی گرہ میں

کئی موتیوں کے خزانے بندھے ہیں

ہوا یہ دیار محبت کی بگڑی

کہ سب رہنے والوں کے شانے بندھے ہیں

ملاقات کیا ہو رہے ٹھور بس ہم

کہ جانے کے واں تو ٹھکانے بندھے ہیں

لگیں کیوں نہ تیر نگہ دل جگر پر

کہ اس چشم کے یہ نشانے بندھے ہیں

فلک تیرے ہاتھوں بڑے تھے جو دانا

سو اب ان کے پلوں میں دانے بندھے ہیں

غضب سادہ رویوں کی ہے سادگی بھی

کہ پھینٹے عجب صوفیانے بندھے ہیں

ہوئی گھر میں شادی تمہارے تو ایسی

کہ جس کے جہاں میں فسانے بندھے ہیں

نہ بلوانے کا ہم کو شکوہ ہے دیکھو

بندھن وار اب تک پرانے بندھے ہیں

بخیل اب یہ منعم نہیں کیونکہ جرأتؔ

کسے جن کے خوانوں میں کھانے بندھے ہیں

(1118) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Qisson Mein Jo Dukh UThane Bandhe Hain In Urdu By Famous Poet Jurat Qalandar Bakhsh. Ye Qisson Mein Jo Dukh UThane Bandhe Hain is written by Jurat Qalandar Bakhsh. Enjoy reading Ye Qisson Mein Jo Dukh UThane Bandhe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jurat Qalandar Bakhsh. Free Dowlonad Ye Qisson Mein Jo Dukh UThane Bandhe Hain by Jurat Qalandar Bakhsh in PDF.