تن تنہا مقابل ہو رہا ہوں میں ہزاروں سے

تن تنہا مقابل ہو رہا ہوں میں ہزاروں سے

حسینوں سے رقیبوں سے غموں سے غم گساروں سے

انہیں میں چھین کر لایا ہوں کتنے دعوے داروں سے

شفق سے چاندنی راتوں سے پھولوں سے ستاروں سے

سنے کوئی تو اب بھی روشنی آواز دیتی ہے

پہاڑوں سے گپھاؤں سے بیابانوں سے غاروں سے

ہمارے داغ دل زخم جگر کچھ ملتے جلتے ہیں

گلوں سے گل رخوں سے مہ وشوں سے ماہ پاروں سے

کبھی ہوتا نہیں محسوس وہ یوں قتل کرتے ہیں

نگاہوں سے کنکھیوں سے اداؤں سے اشاروں سے

ہمیشہ ایک پیاسی روح کی آواز آتی ہے

کنوؤں سے پنگھٹوں سے ندیوں سے آبشاروں سے

نہ آئے پر نہ آئے وہ انہیں کیا کیا خبر بھیجی

لفافوں سے خطوں سے دکھ بھرے پرچوں سے تاروں سے

زمانے میں کبھی بھی قسمتیں بدلا نہیں کرتیں

امیدوں سے بھروسوں سے دلاسوں سے سہاروں سے

وہ دن بھی ہائے کیا دن تھے جب اپنا بھی تعلق تھا

دشہرے سے دوالی سے بسنتوں سے بہاروں سے

کبھی پتھر کے دل اے کیفؔ پگھلے ہیں نہ پگھلیں گے

مناجاتوں سے فریادوں سے چیخوں سے پکاروں سے

(1068) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tan-e-tanha Muqabil Ho Raha Hun Main Hazaron Se In Urdu By Famous Poet Kaif Bhopali. Tan-e-tanha Muqabil Ho Raha Hun Main Hazaron Se is written by Kaif Bhopali. Enjoy reading Tan-e-tanha Muqabil Ho Raha Hun Main Hazaron Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaif Bhopali. Free Dowlonad Tan-e-tanha Muqabil Ho Raha Hun Main Hazaron Se by Kaif Bhopali in PDF.