کہیں سے لوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا

کہیں سے لوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا

ستارے زیر قدم رات آئے ہیں کیا کیا

نشیب ہستی سے افسوس ہم ابھر نہ سکے

فراز دار سے پیغام آئے ہیں کیا کیا

جب اس نے ہار کے خنجر زمیں پہ پھینک دیا

تمام زخم جگر مسکرائے ہیں کیا کیا

چھٹا جہاں سے اس آواز کا گھنا بادل

وہیں سے دھوپ نے تلوے جلائے ہیں کیا کیا

اٹھا کے سر مجھے اتنا تو دیکھ لینے دے

کہ قتل گاہ میں دیوانے آئے ہیں کیا کیا

کہیں اندھیرے سے مانوس ہو نہ جائے ادب

چراغ تیز ہوا نے بجھائے ہیں کیا کیا

(908) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahin Se LauT Ke Hum LaDkhaDae Hain Kya Kya In Urdu By Famous Poet Kaifi Azmi. Kahin Se LauT Ke Hum LaDkhaDae Hain Kya Kya is written by Kaifi Azmi. Enjoy reading Kahin Se LauT Ke Hum LaDkhaDae Hain Kya Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Azmi. Free Dowlonad Kahin Se LauT Ke Hum LaDkhaDae Hain Kya Kya by Kaifi Azmi in PDF.