اجنبی

اے ہمہ رنگ ہمہ نور ہمہ سوز و گداز

بزم مہتاب سے آنے کی ضرورت کیا تھی

تو جہاں تھی اسی جنت میں نکھرتا ترا روپ

اس جہنم کو بسانے کی ضرورت کیا تھی

یہ خد و خال یہ خوابوں سے تراشا ہوا جسم

اور دل جس پہ خد و خال کی نرمی بھی نثار

خار ہی خار شرارے ہی شرارے ہیں یہاں

اور تھم تھم کے اٹھا پاؤں بہاروں کی بہار

تشنگی زہر بھی پی جاتی ہے امرت کی طرح

جانے کس جام پہ رک جائے نگاہ معصوم

ڈوبتے دیکھا ہے جن آنکھوں میں مے خانہ بھی

پیاس ان آنکھوں کی بجھے یا نہ بجھے کیا معلوم

ہیں سبھی حسن پرست اہل نظر صاحب دل

کوئی گھر میں کوئی محفل میں سجائے گا تجھے

تو فقط جسم نہیں شعر بھی ہے گیت بھی ہے

کون اشکوں کی گھنی چھاؤں میں گائے گا تجھے

تجھ سے اک درد کا رشتہ بھی ہے بس پیار نہیں

اپنے آنچل پہ مجھے اشک بہا لینے دے

تو جہاں جاتی ہے جا، روکنے والا میں کون

اپنے رستے میں مگر شمع جلا لینے دے

(959) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ajnabi In Urdu By Famous Poet Kaifi Azmi. Ajnabi is written by Kaifi Azmi. Enjoy reading Ajnabi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Azmi. Free Dowlonad Ajnabi by Kaifi Azmi in PDF.