نئے خاکے

نقوش حسرت مٹا کے اٹھنا، خوشی کا پرچم اڑا کے اٹھنا

ملا کے سر بیٹھنا مبارک ترانۂ فتح گا کے اٹھنا

یہ گفتگو گفتگو نہیں ہے بگڑنے بننے کا مرحلہ ہے

دھڑک رہا ہے فضا کا سینہ کہ زندگی کا معاملہ ہے

خزاں رہے یا بہار آئے تمہارے ہاتھوں میں فیصلہ ہے

نہ چین بے تاب بجلیوں کو نہ مطمئن کاروان شبنم

کبھی شگوفوں کے گرم تیور کبھی گلوں کا مزاج برہم

شگوفہ و گل کے اس تصادم میں گلستاں بن گیا جہنم

سجا لیں سب اپنی اپنی جنت اب ایسے خاکے بنا کے اٹھنا

خزانۂ رنگ و نور تاریک رہ گزاروں میں لٹ رہا ہے

عروس گل کا غرور عصمت سیاہ کاروں میں لٹ رہا ہے

تمام سرمایۂ لطافت ذلیل خاروں میں لٹ رہا ہے

گھٹی گھٹی ہیں نمو کی سانسیں چھٹی چھٹی نبض گلستاں ہے

ہیں گرسنہ پھول، تشنہ غنچے، رخوں پہ زردی لبوں پہ جاں ہے

اسیر ہیں ہم صفیر جب سے خزاں چمن میں رواں دواں ہے

اس انتشار چمن کی سوگند باب زنداں ہلا کے اٹھنا

حیات گیتی کی آج بدلی ہوئی نگاہیں ہیں انقلابی

افق سے کرنیں اتر رہی ہیں بکھیرتی نور کامیابی

نئی سحر چاہتی ہے خوابوں کی بزم میں اذن باریابی

یہ تیرگی کا ہجوم کب تک یہ یاس کا ازدحام کب تک

نفاق و غفلت کی آڑ لے کر جئے گا مردہ نظام کب تک

رہیں گے ہندی اسیر کب تک رہے گا بھارت غلام کب تک

گلے کا طوق آ رہے قدم پر کچھ اس طرح تلملا کے اٹھنا

(821) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nae KHake In Urdu By Famous Poet Kaifi Azmi. Nae KHake is written by Kaifi Azmi. Enjoy reading Nae KHake Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Kaifi Azmi. Free Dowlonad Nae KHake by Kaifi Azmi in PDF.