رفت و آمد بنا رہا ہوں میں

رفت و آمد بنا رہا ہوں میں

راہ مقصد بنا رہا ہوں میں

کام میں لا کے کچھ خس و خاشاک

اپنی مسند بنا رہا ہوں میں

زندگی جرم تو نہیں لیکن

ہو کے سرزد بنا رہا ہوں میں

یوں ہی بے کار میں پڑا خود کو

کار آمد بنا رہا ہوں میں

گویا اپنی حدود سے بڑھ کر

اپنی سرحد بنا رہا ہوں میں

کر رہا ہوں حیات نو تعمیر

اپنا مرقد بنا رہا ہوں میں

دے رہا ہوں جلا شراروں کو

خود کو موبد بنا رہا ہوں میں

ماہ کی آج پھر گہن بن کر

تاب اسود بنا رہا ہوں میں

منحرف ہو کے اس کی چاہت سے

خود کو مرتد بنا رہا ہوں میں

وہ کہ بن پا نہیں رہا مجھ سے

جو کہ شاید بنا رہا ہوں میں

اگ رہا ہوں میں اور ساتھ اپنے

سر پہ برگد بنا رہا ہوں میں

(702) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raft O Aamad Bana Raha Hun Main In Urdu By Famous Poet Khaavar Jilani. Raft O Aamad Bana Raha Hun Main is written by Khaavar Jilani. Enjoy reading Raft O Aamad Bana Raha Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khaavar Jilani. Free Dowlonad Raft O Aamad Bana Raha Hun Main by Khaavar Jilani in PDF.