سر ایذا رسانی چل رہی ہے

سر ایذا رسانی چل رہی ہے

طبیعت میں گرانی چل رہی ہے

اسی دل کے ہزاروں وسوسوں میں

وہی دھڑکن پرانی چل رہی ہے

چلا جاتا ہے ہر اک چل چلاؤ

جو شے ہے آنی جانی چل رہی ہے

میں برگ خشک ہوں ہم راہ میرے

ہوا کی بد گمانی چل رہی ہے

بدن میں سانس کی صورت یقیناً

کوئی نقل مکانی چل رہی ہے

بہت ہی مختصر سی زندگی میں

بڑی لمبی کہانی چل رہی ہے

ابھی وہ ساتھ ہے میرے سو مجھ پر

خدا کی مہربانی چل رہی ہے

سبھی کردار تھک کر سو گئے ہیں

مگر اب تک کہانی چل رہی ہے

خیال آتا تھا اس کا جس روش پر

اب اس پر بے خیالی چل رہی ہے

(876) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sar-e-iza-rasani Chal Rahi Hai In Urdu By Famous Poet Khaavar Jilani. Sar-e-iza-rasani Chal Rahi Hai is written by Khaavar Jilani. Enjoy reading Sar-e-iza-rasani Chal Rahi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Khaavar Jilani. Free Dowlonad Sar-e-iza-rasani Chal Rahi Hai by Khaavar Jilani in PDF.