گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے

گر خامشی سے فائدہ اخفائے حال ہے

خوش ہوں کہ میری بات سمجھنی محال ہے

کس کو سناؤں حسرت اظہار کا گلہ

دل فرد جمع و خرچ زباں ہائے لال ہے

کس پردہ میں ہے آئنہ پرداز اے خدا

رحمت کہ عذر خواہ لب بے سوال ہے

ہے ہے خدا نخواستہ وہ اور دشمنی

اے شوق منفعل یہ تجھے کیا خیال ہے

مشکیں لباس کعبہ علی کے قدم سے جان

ناف زمین ہے نہ کہ ناف غزال ہے

وحشت پہ میری عرصۂ آفاق تنگ تھا

دریا زمین کو عرق انفعال ہے

ہستی کے مت فریب میں آ جائیو اسدؔ

عالم تمام حلقۂ دام خیال ہے

پہلو تہی نہ کر غم و اندوہ سے اسدؔ

دل وقف درد کر کہ فقیروں کا مال ہے

(1834) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gar KHamushi Se Faeda IKHfa-e-haal Hai In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Gar KHamushi Se Faeda IKHfa-e-haal Hai is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Gar KHamushi Se Faeda IKHfa-e-haal Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Gar KHamushi Se Faeda IKHfa-e-haal Hai by Mirza Ghalib in PDF.