ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے

ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے

صبح وطن ہے خندۂ دنداں نما مجھے

ڈھونڈے ہے اس مغنی آتش نفس کو جی

جس کی صدا ہو جلوۂ برق فنا مجھے

مستانہ طے کروں ہوں رہ وادی خیال

تا بازگشت سے نہ رہے مدعا مجھے

کرتا ہے بسکہ باغ میں تو بے حجابیاں

آنے لگی ہے نکہت گل سے حیا مجھے

کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ

شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے

واں رنگ ‌ہا بہ پردۂ تدبیر ہیں ہنوز

یاں شعلۂ چراغ ہے برگ حنا مجھے

پرواز‌ ہا نیاز تماشائے حسن دوست

بال کشادہ ہے نگۂ آشنا مجھے

از خود گزشتگی میں خموشی پہ حرف ہے

موج غبار سرمہ ہوئی ہے صدا مجھے

تا چند پست فطرتیٔ طبع آرزو

یا رب ملے بلندیٔ دست دعا مجھے

میں نے جنوں سے کی جو اسدؔ التماس رنگ

خون جگر میں ایک ہی غوطہ دیا مجھے

ہے پیچ تاب رشتۂ شمع سحر گہی

خجلت گدازیٔ نفس نارسا مجھے

یاں آب و دانہ موسم گل میں حرام ہے

زنار واگسستہ ہے موج صبا مجھے

یکبار امتحان ہوس بھی ضرور ہے

اے جوش عشق بادۂ مرد آزما مجھے

(1388) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hai Aarmidagi Mein Nikohish Baja Mujhe In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Hai Aarmidagi Mein Nikohish Baja Mujhe is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Hai Aarmidagi Mein Nikohish Baja Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Hai Aarmidagi Mein Nikohish Baja Mujhe by Mirza Ghalib in PDF.