لرزتا ہے مرا دل زحمت مہر درخشاں پر

لرزتا ہے مرا دل زحمت مہر درخشاں پر

میں ہوں وہ قطرۂ شبنم کہ ہو خار بیاباں پر

نہ چھوڑی حضرت یوسف نے یاں بھی خانہ آرائی

سفیدی دیدۂ یعقوب کی پھرتی ہے زنداں پر

فنا تعلیم درس بے خودی ہوں اس زمانے سے

کہ مجنوں لام الف لکھتا تھا دیوار دبستاں پر

فراغت کس قدر رہتی مجھے تشویش مرہم سے

بہم گر صلح کرتے پارہ ہائے دل نمکداں پر

نہیں اقلیم الفت میں کوئی طورمار ناز ایسا

کہ پشت چشم سے جس کی نہ ہووے مہر عنواں پر

مجھے اب دیکھ کر ابر شفق آلودہ یاد آیا

کہ فرقت میں تری آتش برستی تھی گلستاں پر

بجز پرواز شوق ناز کیا باقی رہا ہوگا

قیامت اک ہوائے تند ہے خاک شہیداں پر

نہ لڑ ناصح سے غالبؔ کیا ہوا گر اس نے شدت کی

ہمارا بھی تو آخر زور چلتا ہے گریباں پر

دل خونیں جگر بے صبر و فیض عشق مستغنی

الٰہی یک قیامت خاور آ ٹوٹے بدخشاں پر

اسدؔ اے بے تحمل عربدہ بیجا ہے ناصح سے

کہ آخر بے کسوں کا زور چلتا ہے گریباں پر

(1118) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Larazta Hai Mera Dil Zahmat-e-mehr-e-daraKHshan Par In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Larazta Hai Mera Dil Zahmat-e-mehr-e-daraKHshan Par is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Larazta Hai Mera Dil Zahmat-e-mehr-e-daraKHshan Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Larazta Hai Mera Dil Zahmat-e-mehr-e-daraKHshan Par by Mirza Ghalib in PDF.