مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہیے

مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہیے

بھوں پاس آنکھ قبلۂ حاجات چاہیے

عاشق ہوے ہیں آپ بھی ایک اور شخص پر

آخر ستم کی کچھ تو مکافات چاہیے

دے داد اے فلک دل حسرت پرست کی

ہاں کچھ نہ کچھ تلافی مافات چاہیے

سیکھے ہیں مہ رخوں کے لیے ہم مصوری

تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہیے

مے سے غرض نشاط ہے کس رو سیاہ کو

اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے

نشو و نما ہے اصل سے غالبؔ فروع کو

خاموشی ہی سے نکلے ہے جو بات چاہیے

ہے رنگ لالہ و گل و نسریں جدا جدا

ہر رنگ میں بہار کا اثبات چاہیے

سر پائے خم پہ چاہیے ہنگام بے خودی

رو سوئے قبلہ وقت مناجات چاہیے

یعنی بہ حسب گردش پیمانۂ صفات

عارف ہمیشہ مست مے ذات چاہیے

(1886) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Masjid Ke Zer-e-saya KHarabaat Chahiye In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Masjid Ke Zer-e-saya KHarabaat Chahiye is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Masjid Ke Zer-e-saya KHarabaat Chahiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Masjid Ke Zer-e-saya KHarabaat Chahiye by Mirza Ghalib in PDF.