نکوہش ہے سزا فریادی بے داد دلبر کی

نکوہش ہے سزا فریادی بے داد دلبر کی

مبادا خندۂ دنداں نما ہو صبح محشر کی

رگ لیلیٰ کو خاک دشت مجنوں ریشگی بخشے

اگر بووے بجاۓ دانہ دہقاں نوک نشتر کی

پر پروانہ شاید بادبان کشتی مے تھا

ہوئی مجلس کی گرمی سے روانی دور ساغر کی

کروں بے داد ذوق پر فشانی عرض، کیا قدرت!

کہ طاقت اڑ گئی اڑنے سے پہلے میرے شہ پر کی

کہاں تک روؤں اس کے خیمے کے پیچھے قیامت ہے

مری قسمت میں یارب کیا نہ تھی دیوار پتھر کی

بجز دیوانگی ہوتا نہ انجام خود آرائی

اگر پیدا نہ کرتا آئنہ زنجیر جوہر کی

غرور لطف ساقی نشۂ بیباکی مستاں

نم دامان عصیاں ہے طراوت موج کوثر کی

مرا دل مانگتے ہیں عاریت اہل ہوس شاید

یہ جانا چاہتے ہیں آج دعوت میں سمندر کی

اسدؔ جز آب بخشیدن زدریا خضر کو کیا تھا

ڈبوتا چشمۂ حیواں میں گر کشتی سکندر کی

(1193) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nikohish Hai Saza Fariyaadi-e-be-dad-e-dilbar Ki In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Nikohish Hai Saza Fariyaadi-e-be-dad-e-dilbar Ki is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Nikohish Hai Saza Fariyaadi-e-be-dad-e-dilbar Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Nikohish Hai Saza Fariyaadi-e-be-dad-e-dilbar Ki by Mirza Ghalib in PDF.