رونے سے اور عشق میں بیباک ہو گئے

رونے سے اور عشق میں بیباک ہو گئے

دھوئے گئے ہم اتنے کہ بس پاک ہو گئے

صرف بہائے مے ہوے آلات مے کشی

تھے یہ ہی دو حساب سو یوں پاک ہو گئے

رسوائے دہر گو ہوئے آوارگی سے تم

بارے طبیعتوں کے تو چالاک ہو گئے

کہتا ہے کون نالۂ بلبل کو بے اثر

پردے میں گل کے لاکھ جگر چاک ہو گئے

پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہل شوق کا

آپ اپنی آگ کے خس و خاشاک ہو گئے

کرنے گئے تھے اس سے تغافل کا ہم گلہ

کی ایک ہی نگاہ کہ بس خاک ہو گئے

اس رنگ سے اٹھائی کل اس نے اسدؔ کی نعش

دشمن بھی جس کو دیکھ کے غم ناک ہو گئے

(1306) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rone Se Aur Ishq Mein Bebak Ho Gae In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. Rone Se Aur Ishq Mein Bebak Ho Gae is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading Rone Se Aur Ishq Mein Bebak Ho Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad Rone Se Aur Ishq Mein Bebak Ho Gae by Mirza Ghalib in PDF.