ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہو

ہاں نفس باد سحر شعلہ فشاں ہو

اے دجلۂ خوں چشم ملائک سے رواں ہو

اے زمزمۂ قم لب عیسی پہ فغاں ہو

اے ماتمیان شہ مظلوم کہاں ہو

بگڑی ہے بہت بات بنائے نہیں بنتی

اب گھر کو بغیر آگ لگائے نہیں بنتی

تاب سخن و طاقت غوغا نہیں ہم کو

ماتم میں شہ دیں کے ہیں سودا نہیں ہم کو

گھر پھونکنے میں اپنے محابا نہیں ہم کو

گر چرخ بھی جل جائے تو پروا نہیں ہم کو

یہ خرگہ نہ پایۂ جو مدت سے بپا ہے

کیا خیمۂ شبیر سے رتبے میں سوا ہے

کچھ اور ہی عالم ہے دل و چشم و زباں کا

کچھ اور ہی نقشا نظر آتا ہے جہاں کا

کیسا فلک اور مہر جہاں تاب کہاں کا

ہو گا دل بیتاب کسی سوختہ جاں کا

اب صاعقہ و مہر میں کچھ فرق نہیں ہے

گرتا نہیں اس رو سے کہو برق نہیں ہے

(1356) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Mirza Ghalib. is written by Mirza Ghalib. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mirza Ghalib. Free Dowlonad  by Mirza Ghalib in PDF.