ہوش کھو کر جوش میں کچھ اس طرح میں بہہ گیا

ہوش کھو کر جوش میں کچھ اس طرح میں بہہ گیا

کیا مجھے کہنا تھا اس سے اور کیا کیا کہہ گیا

اس کی جانب دیکھ کر آخر یہ مجھ کو کیا ہوا

ایک سچ ہونٹوں پہ میرے آتے آتے رہ گیا

جو اثاثہ زندگی کا اس نے جوڑا عمر بھر

موت کا سیلاب جب آیا تو سب کچھ بہہ گیا

ظلم کی بنیاد پر اس نے بنایا تھا محل

صبر کی بس ایک ہی ٹھوکر سے وہ بھی ڈھہ گیا

تم نے تو آنسو ہی دیکھے ہیں تمہیں معلوم کیا

درد کا دریا مری آنکھوں سے ہو کر بہہ گیا

دوستی قائم رہے ہر حال میں یہ سوچ کر

دوستوں نے جو دیے وہ زخم ہنس کر سہہ گیا

زندگی نے ہر قدم پر نعمتیں تقسیم کیں

اور ساحلؔ عمر کے زیر و زبر میں رہ گیا

(822) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hosh Kho Kar Josh Mein Kuchh Is Tarah Main Bah Gaya In Urdu By Famous Poet Mohammad Ali Sahil. Hosh Kho Kar Josh Mein Kuchh Is Tarah Main Bah Gaya is written by Mohammad Ali Sahil. Enjoy reading Hosh Kho Kar Josh Mein Kuchh Is Tarah Main Bah Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Ali Sahil. Free Dowlonad Hosh Kho Kar Josh Mein Kuchh Is Tarah Main Bah Gaya by Mohammad Ali Sahil in PDF.