خلا اور خدا

تیری راہ دیکھتے دیکھتے

آنکھوں نے دیکھنا ہی چھوڑ دیا ہے

افسردگی ہڈیوں کے گودے میں ٹیسیں مار رہی ہے

گوشت پوست خور زدہ زمین کی طرح بربادی کا نقشہ پیش کر رہا ہے

لہو شریانوں میں جم کر رہ گیا ہے

نہ آنے والے تو کب تک نہ آئے گا

کائناتوں کے خالق کن آفاق میں کھو گیا ہے تو

کون سے آسمان بھا گئے ہیں تجھے

کون سے خلا کھا گئے ہیں تجھے

خلا ہی پسند ہیں تو میرے دل میں آ

کہ تو نے اس سے بڑا بلیک ہول تو ابھی تک پیدا نہیں کیا

آ اے خدا آ

آ میرے دل کے خلا میں آ

تو اگر ہر جگہ ہے تو میرا دل کیوں خالی ہے

دل کے اتھاہ پاتال میں ڈھونڈھتا ہوں اور تجھے پاتا نہیں

سوچتا ہوں کہیں خلا ہی خدا نہ ہو

شاید انتظار ہی اس کی موجودگی ہو

شاید عدم ہی اس کا وجود ہو

اور نفی اس کا اثبات

پھر یہ سوچ پلٹا کھاتی اور دل کے خلا میں اتر جاتی ہے

اور ایک آوارہ آواز کی طرح گونجتی ہے

گونجتی ہے گونجتی ہے گونجے ہی چلی جاتی ہے

اور آہستہ آہستہ ایک لفظ میں ڈھل جاتی ہے

خدا

اور آخر میں ایک سر رہ جاتا ہے

آ

دور کہیں کسی نے درباری کا الاپ چھیڑا ہے

آ

میری پتھرائی ہوئی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں

دل خون ہو کر

آنکھوں سے ٹپک پڑتا ہے

اور دل کے خلا میں گونجتی ہوئی آواز پکار اٹھتی ہے

میں نے تو پہلے ہی کہا تھا

یہی خدا ہے

(445) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHala Aur KHuda In Urdu By Famous Poet Mohammad Haneef Rame. KHala Aur KHuda is written by Mohammad Haneef Rame. Enjoy reading KHala Aur KHuda Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohammad Haneef Rame. Free Dowlonad KHala Aur KHuda by Mohammad Haneef Rame in PDF.