تیرے غم کا تدارک کیا تو ہمیں شرم آ جائے گی اور مر جائیں گے

تیرے غم کا تدارک کیا تو ہمیں شرم آ جائے گی اور مر جائیں گے

خواب آور دوا ہم نے لے لی تو پھر نیند کے کذب سے زخم بھر جائیں گے

ساعتیں بے ثباتی کی اولاد ہیں اور صیاد ہیں اس لیے آؤ ہم

وقت کو توڑ دیں ورنہ سب کام کی راتیں ڈھل جائیں گی دن گزر جائیں گے

تم یوں ہی عشق کے زور پر خود کو رکھے رہو اور ہنستے سنورتے رہو

دیکھنا ایک دن ہم کسی موڑ پر اپنے ہم زاد کو زیر کر جائیں گے

رنجشیں دل میں رکھنا بری بات ہے کیوں نہ پھر ابتدا سے محبت کریں

آؤ پہلے سنواریں شب غم کو ہم وقت ہوگا تو خود بھی سنور جائیں گے

یہ کوئی بات ہے اتنی پھیلی ہوئی زندگی میں فقط اک ترا انتظار

منتظر تو ترے ہم رہیں گے مگر کیسے کیسے ہمارے سفر جائیں گے

اجنبی پن کی لو سے نکلتی ہوئی آشنائی کی لرزاں تپش اور ہم

ایسا لگتا ہے گویا جھجھکتے ہوئے دوسرے خواب میں پھر اتر جائیں گے

کار دنیا کریں کچھ عداوت تو ہو ٹک طبیعت بدلنے کی صورت تو ہو

ہم اگر خود سے لڑتے جھگڑتے رہے زندگی کے عناصر بکھر جائیں گے

پہلے تو شہر میں اتنے رستے نہ تھے اتنی گلیاں نہ تھیں موڑ اتنے نہ تھے

ہم اکیلے کھڑے ہیں پریشان ہیں اور آگے بڑھے تو کدھر جائیں گے

پھر اچانک ہی ہم عمر کے ناتواں ہاتھ میں آئنہ دیکھ کر رو پڑے

آج تک بس یہی سوچ کر خوش رہے وہ بلائے گا ہم اس کے گھر جائیں گے

(502) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tere Gham Ka Tadaruk Kiya To Hamein Sharm Aa Jaegi Aur Mar Jaenge In Urdu By Famous Poet Mohsin Asrar. Tere Gham Ka Tadaruk Kiya To Hamein Sharm Aa Jaegi Aur Mar Jaenge is written by Mohsin Asrar. Enjoy reading Tere Gham Ka Tadaruk Kiya To Hamein Sharm Aa Jaegi Aur Mar Jaenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Asrar. Free Dowlonad Tere Gham Ka Tadaruk Kiya To Hamein Sharm Aa Jaegi Aur Mar Jaenge by Mohsin Asrar in PDF.