اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں

اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں

مگر ترے بعد حوصلہ ہے کہ جی رہا ہوں

وہ ریزہ ریزہ مرے بدن میں اتر رہا ہے

میں قطرہ قطرہ اسی کی آنکھوں کو پی رہا ہوں

تری ہتھیلی پہ کس نے لکھا ہے قتل میرا

مجھے تو لگتا ہے میں ترا دوست بھی رہا ہوں

کھلی ہیں آنکھیں مگر بدن ہے تمام پتھر

کوئی بتائے میں مر چکا ہوں کہ جی رہا ہوں

کہاں ملے گی مثال میری ستم گری کی

کہ میں گلابوں کے زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں

نہ پوچھ مجھ سے کہ شہر والوں کا حال کیا تھا

کہ میں تو خود اپنے گھر میں بھی دو گھڑی رہا ہوں

ملا تو بیتے دنوں کا سچ اس کی آنکھ میں تھا

وہ آشنا جس سے مدتوں اجنبی رہا ہوں

بھلا دے مجھ کو کہ بے وفائی بجا ہے لیکن

گنوا نہ مجھ کو کہ میں تری زندگی رہا ہوں

وہ اجنبی بن کے اب ملے بھی تو کیا ہے محسنؔ

یہ ناز کم ہے کہ میں بھی اس کا کبھی رہا ہوں

(2181) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agarche Main Ek ChaTan Sa Aadmi Raha Hun In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Agarche Main Ek ChaTan Sa Aadmi Raha Hun is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Agarche Main Ek ChaTan Sa Aadmi Raha Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Agarche Main Ek ChaTan Sa Aadmi Raha Hun by Mohsin Naqvi in PDF.