عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے

عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے

میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے

کھنڈر کی تہہ سے بریدہ بدن سروں کے سوا

ملا نہ کچھ بھی خزانوں کی آرزو کر کے

سنا ہے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ہے

چلیں گے ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے

مسافت شب ہجراں کے بعد بھید کھلا

ہوا دکھی ہے چراغوں کی آبرو کر کے

زمیں کی پیاس اسی کے لہو کو چاٹ گئی

وہ خوش ہوا تھا سمندر کو آب جو کر کے

یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا

ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخ رو کر کے

جلوس اہل وفا کس کے در پہ پہنچا ہے

نشان‌ طوق وفا زینت گلو کر کے

اجاڑ رت کو گلابی بنائے رکھتی ہے

ہماری آنکھ تری دید سے وضو کر کے

کوئی تو حبس ہوا سے یہ پوچھتا محسنؔ

ملا ہے کیا اسے کلیوں کو بے نمو کر کے

(2646) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Azab-e-did Mein Aankhen Lahu Lahu Kar Ke In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Azab-e-did Mein Aankhen Lahu Lahu Kar Ke is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Azab-e-did Mein Aankhen Lahu Lahu Kar Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Azab-e-did Mein Aankhen Lahu Lahu Kar Ke by Mohsin Naqvi in PDF.