جگنو گہر چراغ اجالے تو دے گیا

جگنو گہر چراغ اجالے تو دے گیا

وہ خود کو ڈھونڈنے کے حوالے تو دے گیا

اب اس سے بڑھ کے کیا ہو وراثت فقیر کی

بچوں کو اپنی بھیک کے پیالے تو دے گیا

اب میری سوچ سائے کی صورت ہے اس کے گرد

میں بجھ کے اپنے چاند کو ہالے تو دے گیا

شاید کہ فصل سنگ زنی کچھ قریب ہے

وہ کھیلنے کو برف کے گالے تو دے گیا

اہل طلب پہ اس کے لیے فرض ہے دعا

خیرات میں وہ چند نوالے تو دے گیا

محسنؔ اسے قبا کی ضرورت نہ تھی مگر

دنیا کو روز و شب کے دوشالے تو دے گیا

(2145) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jugnu Guhar Charagh Ujale To De Gaya In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Jugnu Guhar Charagh Ujale To De Gaya is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Jugnu Guhar Charagh Ujale To De Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Jugnu Guhar Charagh Ujale To De Gaya by Mohsin Naqvi in PDF.