سانسوں کے اس ہنر کو نہ آساں خیال کر

سانسوں کے اس ہنر کو نہ آساں خیال کر

زندہ ہوں ساعتوں کو میں صدیوں میں ڈھال کر

مالی نے آج کتنی دعائیں وصول کیں

کچھ پھول اک فقیر کی جھولی میں ڈال کر

کل یوم ہجر زرد زمانوں کا یوم ہے

شب بھر نہ جاگ مفت میں آنکھیں نہ لال کر

اے گرد باد لوٹ کے آنا ہے پھر مجھے

رکھنا مرے سفر کی اذیت سنبھال کر

محراب میں دیے کی طرح زندگی گزار

منہ زور آندھیوں میں نہ خود کو نڈھال کر

شاید کسی نے بخل زمیں پر کیا ہے طنز

گہرے سمندروں سے جزیرے نکال کر

یہ نقد جاں کہ اس کا لٹانا تو سہل ہے

گر بن پڑے تو اس سے بھی مشکل سوال کر

محسنؔ برہنہ سر چلی آئی ہے شام غم

غربت نہ دیکھ اس پہ ستاروں کی شال کر

(2613) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sanson Ke Is Hunar Ko Na Aasan KHayal Kar In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Sanson Ke Is Hunar Ko Na Aasan KHayal Kar is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Sanson Ke Is Hunar Ko Na Aasan KHayal Kar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Sanson Ke Is Hunar Ko Na Aasan KHayal Kar by Mohsin Naqvi in PDF.