بھول جاؤ مجھے

وہ تو یوں تھا کہ ہم

اپنی اپنی ضرورت کی خاطر

اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا

اپنے اپنے ارادوں کی تکمیل میں

تیرہ و تار خواہش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے

پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کھلے

وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے

ورنہ یوں ہے کہ ہم

اجنبی کل بھی تھے

اجنبی اب بھی ہیں

اب بھی یوں ہے کہ تم

ہر قسم توڑ دو

سب ضدیں چھوڑ دو

اور اگر یوں نہ تھا تو یوں ہی سوچ لو

تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں

تم سے منسوب ہوں

میں نے اصرار ہی کب کیا تھا کہ تم

یاد آؤ مجھے

بھول جاؤ مجھے

(3254) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bhul Jao Mujhe In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Bhul Jao Mujhe is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Bhul Jao Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Bhul Jao Mujhe by Mohsin Naqvi in PDF.