ہوا اس سے کہنا

ہوا

صبح دم اس کی آہستہ آہستہ کھلتی ہوئی آنکھ سے

خواب کی سیپیاں چننے جائے تو کہنا

کہ ہم جاگتے ہیں

ہوا اس سے کہنا

کہ جو ہجر کی آگ پیتی رتوں کی طنابیں

رگوں سے الجھتی ہوئی سانس کے ساتھ کس دیں

انہیں رات کے سرمئی ہاتھ خیرات میں نیند کب دے سکے ہیں

ہوا اس کے بازو پہ لکھا ہوا کوئی تعویذ باندھے تو کہنا

کہ آوارگی اوڑھ کر سانس لیتے مسافر

تجھے کھوجتے کھوجتے تھک گئے ہیں

ہوا اس سے کہنا

کہ ہم نے تجھے کھوجنے کی سبھی خواہشوں کو

اداسی کی دیوار میں چن دیا ہے

ہوا اس سے کہنا

کہ وحشی درندوں کی بستی کو جاتے ہوئے راستوں پر

ترے نقش پا دیکھ کر

ہم نے دل میں ترے نام کے ہر طرف

اک سیہ ماتمی حاشیہ بن دیا ہے

ہوا اس سے کہنا

ہوا کچھ نہ کہنا

ہوا کچھ نہ کہنا

(2736) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hawa Us Se Kahna In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Hawa Us Se Kahna is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Hawa Us Se Kahna Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Hawa Us Se Kahna by Mohsin Naqvi in PDF.