بے نشاں

بات یوں ختم ہوئی

درد یوں گیا جیسے کہ ساحل ہی نہ تھا

سارے الطاف و کرم بھول گئے

جور فراموش ہوئے

رات یوں بیت گئی جیسے کہ نکلا ہی نہ تھا

مطلع شوق پہ وہ ماہ تمام

اشک یوں سوکھ گئے جیسے کہ دامن میرا

اس کا آنچل تھا

وہ پیمانۂ ناز

جانے گردش میں ہے کہ ٹوٹ گیا

میں زمانے کے کنارے یوں کھڑا ہوں تنہا

جیسے ایک جست لگا ہی دوں گا

اور کل باد سحر

یوں مٹا دے گی ہر اک نقش قدم

جیسے اس راہ سے پہلے کوئی گزرا ہی نہ تھا

(527) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-nishan In Urdu By Famous Poet Mughni Tabassum. Be-nishan is written by Mughni Tabassum. Enjoy reading Be-nishan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mughni Tabassum. Free Dowlonad Be-nishan by Mughni Tabassum in PDF.