قریۂ ویراں

جھلسے پیڑ جلی آبادی کھیتی سوکھی خرمن راکھ

ہست و بود کا مدفن راکھ

گرتے بام و در کے لیے گلیوں کا آغوش

جیسے یہ دیواروں کو تھے کب سے وبال دوش

بار ہٹا تو آیا ہوش

پنگھٹ اور چوپال بھی سونے راہیں بھی سنسان

گلیاں اور کوچے ویران

جھونکے سوکھے پتے رولیں بکھری راکھ اڑائیں

راکھ اور پتے بن کے بگولے اپنا ناچ دکھائیں

اور وہیں رہ جائیں

یہ بستی اب توڑ چکی ہے ہستی کی زنجیر گراں

اور قیود و زمان و مکاں

وقت کے ڈاکو چکر اس کو بساط مطابق لوٹ چکے

اس کے لیے ماحول و فضا کے سارے بندھن ٹوٹ چکے

ماضی و حال بھی چھوٹ چکے

کون آئے جو آ کر اس میں زیست کے رنگ بھرے

کھیتوں کو سرسبز کرے

گلی گلی اور کوچہ کوچہ پنگھٹ اور چوپال

کھیلتے بچوں ہنستی جوانی سے کر دے چونچال

زندہ کر دے ماضی و حال

(1425) ووٹ وصول ہوئے

مختار صدیقی کی شاعری

Your Thoughts and Comments

Qarya-e-viran In Urdu By Famous Poet Mukhtar Siddiqui. Qarya-e-viran is written by Mukhtar Siddiqui. Enjoy reading Qarya-e-viran Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mukhtar Siddiqui. Free Dowlonad Qarya-e-viran by Mukhtar Siddiqui in PDF.