بھوکی نسل کا ترانہ

میں بھوکی نسل ہوں

میرے ملول و مضمحل چہرہ پہ

ٹھنڈی چاندنی کا عکس مت ڈھونڈو

مرا بے رنگ و بو چہرہ

جمی ہے ان گنت فاقوں کی جس پر دھول برسوں سے

زمیں کے چند فرعونوں کو اپنی خشمگیں نظروں سے تکتا ہے

مرے اجداد بھی

میری طرح بھوکے تھے لیکن مجھ میں اور ان میں

زمین و آسماں کا فرق ہے شاید

وہ اپنی بھوک کو تقدیر کا لکھا سمجھتے تھے

قناعت ان کا تکیہ تھا

توکل ان کا شیوہ تھا

مگر میں ایسی ہر جھوٹی تسلی کا مخالف ہوں

مقدر کے اندھیروں میں نہیں

میرا یقیں ہے روشنیٔ صبح فردا میں

میں بھوکی نسل ہوں

میرے لبوں پر نالہ و فریاد کی لے کے عوض

اک آگ ہے

تیور میں غصہ ہے

یہ وہ غصہ ہے جس سے

میرا دشمن تھرتھراتا ہے

(578) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bhuki Nasl Ka Tarana In Urdu By Famous Poet Owais Ahmad Dauran. Bhuki Nasl Ka Tarana is written by Owais Ahmad Dauran. Enjoy reading Bhuki Nasl Ka Tarana Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Owais Ahmad Dauran. Free Dowlonad Bhuki Nasl Ka Tarana by Owais Ahmad Dauran in PDF.