اپنے ہونے کا کوئی ساز نہیں دیتی ہے

اپنے ہونے کا کوئی ساز نہیں دیتی ہے

اب تو تنہائی بھی آواز نہیں دیتی ہے

جانے یہ کون سی منزل ہے شناسائی کی

ذات مطلق کوئی اعجاز نہیں دیتی ہے

اپنی افتاد طبیعت کا گلا کیا ہو کہ جو

خواہشوں کو پر پرواز نہیں دیتی ہے

ساعت خوبی گزر جاتی ہے آتے جاتے

پر یہ تحریک تگ و تاز نہیں دیتی ہے

جانے کیوں اپنی انا دہر سے قربت کے لیے

کوئی پروانہ آغاز نہیں دیتی ہے

رات میرے لیے گنتی ہے طرازؔ اپنے نجوم

میرے ہونے کا مگر راز نہیں دیتی ہے

(627) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Rashid Taraz. is written by Rashid Taraz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Rashid Taraz. Free Dowlonad  by Rashid Taraz in PDF.