افلاک گونگے ہیں

مگر یہ آرزو کب تھی

کہ ہم افلاک کے فرمان کی سولی پہ جا لٹکیں

تو آخر کس لیے وقت و مکاں کی گھاٹیاں اتریں

بنا کر مرقدوں کو در عدم کے آسماں کی خاک چھانیں

اور پھر جیون کے موسم کو اسیری کا کفن اوڑھیں

مگر ان سب سوالوں کے جوابوں سے بہت پہلے

نیا دن سورجوں پر بیٹھ کر

کھڑکی کے رستے خواب زاروں میں اترتا ہے

ہم اپنے ٹتھ برش منہ میں لیے اور تولیے کو ہاتھ میں تھامے

پھر اک جبر مسلسل کے لئے تیار ہوتے ہیں

گھڑی کے ساز پر کیلنڈروں کے صفحے کتنے ہیں

(724) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Ravish Nadeem. is written by Ravish Nadeem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ravish Nadeem. Free Dowlonad  by Ravish Nadeem in PDF.